63

ڈالر کی بلند اڑان کی وجہ امریکہ کی ترقی نہیں بلکہ ہماری غیر مستحکم معیشت ہے ۔ ڈالر کے ریٹ بڑھنے سے ہم دنیا کے 196ممالک میں روپے کی قدر کھوتے ہیں

کراچی (4اکتوبر 2021) کراچی تاجر الانئس ویلفیئر ایسوسی ایشن کے چیئر مین ایاز میمن موتی والا نے کہا ہے کہ اگلے برس ڈالر 190روپے تک پہنچ جائیگا جبکہ ایک تولہ سونے کی قیمت ایک لاکھ تیس ہزار کی بلند ترین سطح کو چھوئے گا، جس کی بنیادی وجہ روپے کی قدر میں دن بدن کمی ہے پاکستان اس وقت ہر طر ف سے تکلیف میں ہے ، جب تک اپنی پراڈکٹس نہیں بنائیں گے اور امپورٹڈ اشیاء منگواکر استعمال کرتے رہیں گے تب ہماری پاکستانی کرنسی کی قدر میں بہتری نہیں آئے گی اور جتنا روپیہ نیچے گر ے گا اتنا ہی ڈالر اورملکی قرضوں میں اضافہ ہوگا، ان خیالات کا اظہارانہوں نے ڈیفیس دفتر سے تاجروں کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا، ایاز میمن موتیوالا نے کہا کہ ڈالر کی بلند ترین اڑان کے پیچھے امریکہ کی کوئی خاص ترقی نہیں ہے بلکہ وہ تو وہیں کھڑا ہے جہاں پہلے تھا بلکہ اس کی اہم ترین وجہ یہ ہے کہ پاکستان دن بدن پیچھے جارہا ہے اب تو امریکہ اور افغانستا ن کی جنگ بھی ختم ہوچکی ہے تو جو اربوں ڈالر وہاں ضائع ہورہے تھے وہ بھی امریکہ اپنی ترقی پر خرچ کریگا توہمار ا روپیہ مزید کم ہوتا چلا جائیگا جس سے ملکی قرضوں میں بھی بے پناہ اضافہ ہوجائے گا، انہوں نے کہا کہ اس وقت اپنے روپے کی قدرکو بہتر کرنے کے لیئے ہ میں اپنی انڈسٹریز کو سہولیات فراہم کرتے ہوئے ہر شعبے میں اپنی پروڈکشن بڑھانا ہوگی، جتنی ایکسپورٹ بڑھے گی اتنی ہی جلدی روپے کی قدر میں بہتری آئے گی پاکستانی تاجروں کو نئی منڈیوں کی تلاش اور ان تک رسائی کے لیئے کوششیں کرنا ہونگی ، پاکستانی مصنوعات کی مانگ پوری دنیا کی منڈی میں ہے اپنے معیار کو مزید بہتر بنا کر نئے لوگوں تک اپنے مصنوعات کو پھیلائیں تا کہ کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ اور بیروزگاری میں کمی آئے جیسے ہی معیشت کا پہیہ تیزی سے گھومنا شروع ہوجائے گا ڈالر بھی نیچے آجائیگا اور سونا کے نرخ بھی کم ہوجائیں گے، اس وقت ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر کھڑا ہے اگر ابھی بھی ہم نے کوئی جامع پالیسی نہ بنائی اور مضبوط اقدامات نہ کیے تو ہماری معیشت تباہ و برباد ہوجائیگی اور غربت و بیروزگار ی میں اتنا اضافہ ہوجائیگا کہ جس کاکوئی تصور بھی نہیں کر سکتا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں


Notice: Undefined index: HTTP_CLIENT_IP in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 296

Notice: Undefined index: HTTP_X_FORWARDED_FOR in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 298

Notice: Undefined index: HTTP_X_FORWARDED in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 300

Notice: Undefined index: HTTP_FORWARDED_FOR in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 302

Notice: Undefined index: HTTP_FORWARDED in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 304

Notice: compact(): Undefined variable: limits in /home/thainewsi/public_html/wp-includes/class-wp-comment-query.php on line 860

Notice: compact(): Undefined variable: groupby in /home/thainewsi/public_html/wp-includes/class-wp-comment-query.php on line 860

Notice: Undefined variable: aria_req in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/comments.php on line 73

Notice: Undefined variable: aria_req in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/comments.php on line 79

اپنا تبصرہ بھیجیں