وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ عامرتانبا کیس میں اب تک کی تحقیقات کے مطابق بھارت ملوث ہے، اس قسم کے واقعات میں بھارت پہلے بھی ملوث رہا ہے۔
وفاقی وزیرداخلہ سید محسن نقوی نے نیوزکانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امیگریشن کاؤنٹرزکا مسئلہ ہے جسے جلد حل کررہے ہیں، کوشش کر رہے ہیں کہ امیگریشن کاؤنٹرز کی تعدادبڑھائی جائے، ہیتھروایئرپورٹ پر میں نے خود بھی ڈھائی گھنٹے تک انتظارکیاہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی ہے ایف آئی اے کی معاونت کریں گے، 83ایف آئی اے کے پاس ثبوت ہیں، لیسکو کے کروڑیونٹس اوورلیپ، ایف آئی اے نے اس اوور بلنگ کو پکڑا ہے، آپ کا بجلی کا بل 20ہزارہے اور بھیجا 40 ہزار جا رہا ہے۔
وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ ظلم یہ ہے سرکاری اداروں اورانڈسٹریز کو یہ بل بھیجے جاتے ہیں، 300یونٹ والےغریب آدمی کو بھی اووربل بھیجے گئے، اووربلنگ بندہونے تک ایف آئی اے کی مہم جاری رہے گی، ڈی جی ایف آئی اے پر بہت دباؤ آرہا ہے پرہم اپنا کام کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ کے پی اوربلوچستان میں بھی بجلی چوروں کےخلاف اقدام کررہے ہیں، بلوچستان میں 8پنجابیوں کو ماراگیا اورایجنٹ بھی مارے گئے، ایف آئی اے 8افراد کے قتل کی بھی تحقیقات کر رہی ہے، ایف آئی اے ونگ میں بھی جلداصلاحات دیکھیں گے۔ ایف آئی اے میں بھرتیوں کی اجازت دے دی گئی ہے۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ عامرتانباکے واقعے میں بھارت کے ملوث ہونے کاخدشہ ہے، عامر تانباکیس میں پولیس تحقیقات کر رہی ہے، اس قسم کے واقعات میں بھارت پہلے بھی ملوث رہا ہے، قتل کے 4واقعات میں بھارت پاکستان میں پہلے بھی ملوث رہا ہے، عامرتانبا کیس میں اب تک تحقیقات کے مطابق بھارت ملوث ہے۔
محسن نقوی نے مزید کہا کہ راناثنا اچھے دوست اور بھائی ہیں کوئی تبصرہ نہیں کروں گا، بھارت پاکستان میں قتل کی وارداتوں میں ملوث رہا ہے، سیاسی بنیادوں پرکسی کے گھرچھاپہ نہیں مارنا چاہیے۔
Notice: compact(): Undefined variable: limits in /home/thainewsi/public_html/wp-includes/class-wp-comment-query.php on line 860
Notice: compact(): Undefined variable: groupby in /home/thainewsi/public_html/wp-includes/class-wp-comment-query.php on line 860
Notice: Undefined variable: aria_req in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/comments.php on line 73
Notice: Undefined variable: aria_req in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/comments.php on line 79