70

کراچی کے تاجروں کو کے پی میں پرکشش سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں، وزیرخزانہ خیبر پختونخوا سرمایہ کاروں کو منافع بخش مواقع، ٹیکس ہالیڈے، بجلی،گیس کی بلاتعطل فراہمی کی ضمانت دی جائے،زبیر موتی والا کے پی میں سرمایہ کاری وصنعتی فروغ کیلیے کے سی سی آئی کاپلیٹ فارم پیش کرنے کو تیار ہیں، محمد ادریس

کراچی کے تاجروں کو کے پی میں پرکشش سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں، وزیرخزانہ خیبر پختونخوا
سرمایہ کاروں کو منافع بخش مواقع، ٹیکس ہالیڈے، بجلی،گیس کی بلاتعطل فراہمی کی ضمانت دی جائے،زبیر موتی والا
کے پی میں سرمایہ کاری وصنعتی فروغ کیلیے کے سی سی آئی کاپلیٹ فارم پیش کرنے کو تیار ہیں، محمد ادریس

خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور سلیم نے کہا ہے کہ چونکہ سیکیورٹی کی صورتحال بہت بہتر ہے اور اب یہ اسی طرح پورے خیبر پختونخوا میںپائیدار رہے گی لہذا اس بنیاد پر کے پی حکومت نے صوبے میں سرمایہ کاری اور صنعتوںکو فروغ دینے کے لیے بہت ساری سہولیات اور مراعات کی پیشکش کررہی ہے۔ کراچی کی تاجر برادری کو اپنے پیداواری یونٹس قائم کرکے اور کے پی کی معیشت کے کچھ انتہائی امیز افزا شعبوں میں سرمایہ کاری کرکے صورتحال سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔انہوں نے کراچی کی تاجر برادری کو کے پی میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ محدود وسائل والا چھوٹا صوبہ ہونے کے باوجود خیبر پختونخواہ سرمایہ کاروں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔کے پی میں آپ کی سرمایہ کاری آپ کے کاروبار ، صوبے اور ملک کی معیشت کے لیے سازگار ثابت ہوگی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ خیبر پختونخوا کے وزیر صنعت عبداللہ کریم توردھر اور بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ حسن داؤد بٹ بھی ان کے ہمراہ تھے۔چیئرمین بزنس مین گروپ (بی ایم جی) و سابق صدر کے سی سی آئی زبیر موتی والا، جنرل سیکرٹری بی ایم جی اے کیو خلیل، صدر کے سی سی آئی محمد ادریس، سینئر نائب صدر عبدالرحمان نقی، نائب صدر قاضی زاہد حسین، سابق صدور ہارون اگر، شمیم احمد فرپو، مفسر عطا ملک، ممتاز صنعتکار مقصود اسماعیل اور کے سی سی آئی منیجنگ کمیٹی کے اراکین نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
وزیر خزانہ کے پی نے بتایا کہ توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع موجود ہیں جن میں ہائیڈرو پاور جنریشن، ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن شامل ہیں جبکہ سیاحت کا شعبہ جو اس سال کم از کم 4 گنا بڑھ چکا ہے مہمان نوازی کی صنعت کے لیے بھی بھرپور مواقع فراہم کرتا ہے۔ اس مخصوص شعبے میں سرمایہ کاری کی مزید حوصلہ افزائی کے لیے کے پی حکومت سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے 4 سیاحتی زون قائم کر رہی ہے اور اس کے علاوہ زراعت ، کان کنی اور معدنیات، خدمات اور آئی ٹی کے شعبوں وغیرہ میں بھی سرمایہ کاری کے امکانات کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کے پی حکومت کے سماجی شعبے سے متعلق اقدامات کو اجاگر کرتے ہوئے خاص طور پر ذکر کیا کہ کے پی واحد صوبہ ہے جس کا ہر ایک باشندے کو 10 لاکھ روپے تک کا ہیلتھ انشورنس حاصل ہے جو کہ صحت کے شعبے سے وابستہ ایسے تاجروں کے لیے ایک شاندار موقع ہے جو صوبے میں صحت کی سہولیات فراہم کر سکتے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے پشاور سے طورخم تک سڑکوں کے انفرااسٹرکچر کے لیے 400 ملین ڈالر کے منصوبے کی منظوری دی ہے۔ ہمارا ہدف سڑک تک رسائی کو بہتر بنانا ہے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان سے آگے وسطی ایشیا تک سڑک کی رسائی حاصل ہو۔ اگر یہ مقصد حاصل ہوگیا تو پاکستان کے جی ڈی پی پر 50 سے 60 ارب ڈالر کا اثر پڑے گا۔
وزیر صنعت کے پی عبداللہ کریم توردھر نے کہا کہ کراچی سے کئی صنعتیں صوبہ کے پی سے کامیابی سے چل رہی ہیں جو کہ بڑھتے مواقعوں کی سرزمین ہے۔ہم مجموعی طور پر 13 اقتصادی زون قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جن میں سے 7 اقتصادی زونز پر کام شروع ہو چکا ہے جبکہ پورے صوبے میں 19 صنعتی علاقے بھی قائم کیے جائیں گے تاکہ قدرتی وسائل کا بہترین استعمال کیا جا سکے اور درآمد کے متبادل اور برآمدات کو بہتر بنایا جا سکے۔تاجر برادری جواہرات، جپسم، مائنز اور منرلز، شکار کا اسلحہ، کولڈ واٹر ماہی گیری، ہائیڈرو پاور، پھلوں اور سبزیوں، نامیاتی پھلوں اور چائے کے شعبوں میں سرمایہ کاری یا مشترکہ شراکت داری کے بے شمار مواقع تلاش کر سکتی ہے جس کی کاشت1,80,000ایکڑ زمین پر کی جا سکتی ہے۔ سرمایہ کاری اور صنعتوںکے قیام کی حوصلہ افزائی کے لیے کے پی حکومت نے تقریبا 17 مختلف ٹیکس بھی واپس لیے ہیں۔
چیئرمین بی ایم جی و سابق صدر کے سی سی آئی زبیر موتی والا نے اپنے ریمارکس میں اس بات پر زور دیا کہ درحقیقت سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے کے پی حکومت کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ سرمایہ کاروں کو زیادہ منافع حاصل ہو برعکس اس کے کہ جو وہ پہلے ہی کراچی میں کما رہے ہیں ورنہ کوئی بھی تاجر کے پی میں یونٹ لگانے میں دلچسپی نہیں لے گا۔سرمایہ کاروں کو اس بات کی ضمانت دی جانی چاہیے کہ انہیںتمام صنعتی اِن پٹ جیسا کہ بلا تعطل گیس پانی اور بجلی حاصل ہوگی جو وہ یہاں حاصل نہیں کر رہے اور اس بات کی بھی یقین دہانی ہونی چاہیے کہ اگر وہ کراچی میں 10 فیصد کما رہے ہیں تو انہیں کے پی کے میں 20 فیصد ملے گا۔انہوں نے گیس اور بجلی کے لیے ترجیحی ٹیرف متعارف کرانے کی ضرورت پر بھی زور دیا جو کہ کراچی سے کم ہونا چاہیے اور بلا تعطل فراہمی کی بھی ضمانت دی جائے۔کے پی حکومت کواس صوبے میں قائم ہونے والے خصوصی اقتصادی زونز میں 5 سے 10 سال کی مدت کے لیے ٹیکس ہالیڈے دینے کے لیے وفاقی حکومت کو راضی کرنا ہوگا اور ان زونز کا قائم کرنے کا کام نجی شعبے کو دیا جائے۔
انہوں نے مزید کہاکہ کے پی 400 ارب ڈالر کے جی ڈی پی کا گیٹ وے ہے اور ہم خیبر پختونخوا حکومت کو پشاور تا طورخم ہائی وے کی تعمیر کی منظوری پر مبارکباد دیتے ہیں جو پاکستان کو سی آئی ایس اور یورپ سے ملائے گا۔ شپنگ لائنوں کے اضافی چارجز کو مدنظر رکھتے ہوئے شاہراہوں کے ذریعے یورپ تک رسائی ناگزیر ہو گئی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ کے پی میں ایے قدرتی مقامات کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جہاں 21 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے حامل ڈیم بڑی سرمایہ کاری یا زیادہ تعمیرات اور وقت کے بغیر آسانی سے تعمیر کیے جا سکتے ہیں۔ہائیڈل پاور کے ذریعے پیدا ہونے والی بجلی کی یہ بڑی مقدار باقی پاکستان اور افغانستان کو بھی فروخت کی جا سکتی ہے۔
زبیر موتی والا نے کہا خیبر پختونخوا کے زرعی شعبے میں ویلیو ایڈیشن پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے کیونکہ یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ بین الاقوامی منڈیوں میں پھلوں کو بغیر کسی ویلیو ایڈیشن کے برآمد کیا جا رہا ہے۔ اگر صوبے میں پیکیجنگ انڈسٹری کو صحیح طریقے سے ترقی دی جائے تو کے پی مزید زرمبادلہ کما سکتا ہے۔
قبل ازیں صدر کے سی سی آئی محمد ادریس نے خیبر پختونخوا کے وزراء کا خیرمقدم کرتے ہوئے کے پی حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ آئی ٹی پارکس تیار کریں اور خصوصی مراعات دیں نیز مقامی مینوفیکچرنگ اور آئی ٹی سے متعلقہ مصنوعات اور دیگر الیکٹرانک آلات کی اسمبلنگ کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ انہوں نے کے پی کے حکومت کو صوبے میں تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے مستقبل میں کی جانے والی تمام کوششوں کے لیے کے سی سی آئی کے پلیٹ فارم کی پیشکش بھی کی جو معیشت کے مختلف شعبوں خاص طور پر سیاحت میں منافع بخش مواقع فراہم کرتا ہے۔وفاقی حکومت کو ہر وقت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو لالچ دینے کے بجائے کاروبار میں آسانی پیدا کرکے مقامی تاجر برادری کو سہولیات فراہم کرنی چاہیے جو پورے ملک میں ترقی اور خوشحالی کے حصول کے لیے نتیجہ خیز اور خوشحالی کا باعث بن سکتے ہیں۔
سی ای او کے پی بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ حسن داؤد نے اس موقع پر ایک پریزنٹیشن دی جس میں کے پی کے میں کاروبار کرنے میں آسانیوں کو یقینی بنانے کے لیے حکومتی پالیسیوں کے ساتھ ممکنہ شعبوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی۔

عامر حسن
ڈائریکٹر پریس،پبلک ریلیشنز

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں


Notice: Undefined index: HTTP_CLIENT_IP in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 296

Notice: Undefined index: HTTP_X_FORWARDED_FOR in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 298

Notice: Undefined index: HTTP_X_FORWARDED in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 300

Notice: Undefined index: HTTP_FORWARDED_FOR in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 302

Notice: Undefined index: HTTP_FORWARDED in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 304

Notice: compact(): Undefined variable: limits in /home/thainewsi/public_html/wp-includes/class-wp-comment-query.php on line 860

Notice: compact(): Undefined variable: groupby in /home/thainewsi/public_html/wp-includes/class-wp-comment-query.php on line 860

Notice: Undefined variable: aria_req in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/comments.php on line 73

Notice: Undefined variable: aria_req in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/comments.php on line 79

اپنا تبصرہ بھیجیں