116

اے موت تونے مجھ کو زمیندار کر دیا

افواہ تھی کہ میری طبیعت خراب ہے

لوگوں نے پوچھ پوچھ کے بیمار کردیا

دو گز سہی مگر یہ مری ملکیت تو ہے

اے موت تونے مجھ کو زمیندار کر دیا

برصغیر کے اردو زبان کے معروف شاعر راحت اندوری کی پہلی برسی آج منائی جارہی ہے۔

راحت اندوری یکم جنوری 1950ء کو بھارتی شہر اندور میں پیدا ہوئے۔ان کا پورا نام راحت قریشی ہے اور وہ راحت اندوری کے نام سے مشہور ہیں۔

راحت اندوری ایک بھارتی اردو شاعر اور ہندی فلموں کے نغمہ نگار تھے۔وہ ’دیوی اہليہ یونیورسٹی اندور ‘میں اردو ادب کے پروفیسر بھی رہ چکے ہیں۔

انہوں نے کئی گلو کاری کے رئیلیٹی شوز میں بہ طور جج حصہ لیا اور بالی وڈ فلموں کے لیے نغمے لکھے ہیں جو مقبول اور زبان زد عام بھی ہوئے ۔

شاخوں سے ٹوٹ جائیں وہ پتے نہیں ہیں ہم

آندھی سے کوئی کہہ دے کہ اوقات میں رہے

ڈاکٹر راحت اندوری کا شمار موجودہ دور کے ممتاز ترین شاعر وں میں ہوتا تھا۔

وہ تقریباً ہر مشاعرے میں ہی یہ بات دہرایا کرتے تھے کہ ’کل کے دو ٹکے کے لوگ بھی خود کو بڑا شاعر بنا کے پیش کرتے ہیں لیکن میں نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ میں بڑا شاعر ہوں، کوشش ہے کہ زندگی میں کوئی ایک شعر اچھا کہہ لوں‘۔

آنکھ میں پانی رکھو ہونٹوں پہ چنگاری رکھو

زندہ رہنا ہے تو ترکیبیں بہت ساری رکھو

موجودہ عہد کے یہ مشہور معروف شاعر 11 اگست 2020 میں عالمی وباء کورونا وائرس کا شکار ہوگئے تھےاور اسی روز حرکت قلب بند ہونے کے باعث انتقال کرگئے تھے۔

ہم سے پہلے بھی مسافر کئی گزرے ہوں گے

کم سے کم راہ کے پتھر تو ہٹاتے جاتے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں