انسان وہی صحتمند ہے جو ایکٹو بھی اور ہر کام میں چست اور پھرتیلا بھی ہے لیکن آج کل دفتروں میں بیٹھے رہنے کا کام زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے ایک عام انسان کا زیادہ تر وقت بیٹھ کر گزرتا ہے۔
اس ضمن میں ماہرین کا کہنا ہے کہ صحتمند زندگی گزارنے کے لئے انسان کو ہمیشہ چلتے پھرتے رہنا چاہیئے اور ورزش، چہل قدمی کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا چاہیئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ دیر یا مستقل طور پر بیٹھے رہنے سے انسانی جسم پر منفی اور متاثر کن اثرات مرتب ہوتے ہیں جو انسان کی زندگی کو کم کردیتا ہے۔
حال ہی میں ایک تحقیق کی گئی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ کسی بھی انسان کا زیادہ دیر تک بیٹھنا ایک دن میں سگریٹ کا پیکٹ پینے کے برابر خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
چند عام اثرات جو کہ بیٹھے رہنے کے باعث سامنے آتے ہیں جو کہ عام زندگی کے لئے بےحد خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔
میٹابولزم کا مسئلہ:
عضلات کو حرکت دینے سے ہمارے جسم میں جو چربی اور شکر ہم کھاتے ہیں ہضم ہو جاتی ہے۔ اگر ہم بہت زیادہ دیر تک بیٹھتے ہیں تو نظام انہضام اتنا موثر نہیں ہوتا، لہذا جسم اس چربی اور شکر کو برقرار رکھے گا۔
کینسر:
نئی طبی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ بیٹھے رہنے سے آپ کو پھیپھڑوں اور بڑی آنت کے کینسر سمیت کئی دیگر طرح کے کینسر ہو سکتے ہیں۔
کام کے دوران چست اور صحت مند کیسے رہیں؟
زیادہ دیر کے لئے بیٹھنا اتنا ہی برا ہے جیسے ایک دن میں سگریٹ کا پیکٹ پینا۔ جب آپ سرگرم ہیں تو آپ کی سطح اور برداشت میں بہتری آتی ہے اور آپ کی ہڈیوں میں طاقت برقرار رہتی ہے۔
آپ کو موقع ملنے پر بیٹھنے کے بجائے کھڑے ہوکر یا کام کرتے وقت چلنے کے راستے تلاش کرنے سے آغاز کرنا چاہیے۔
فون پر بات کرتے ہوئے یا ٹیلی ویژن دیکھتے ہوئے کھڑے ہو جائیں۔
اگر آپ کسی ڈیسک پر کام کرتے ہیں تو ایک سٹینڈنگ ڈیسک پر کام کی کوشش کریں یا کوئی اونچی میز یا کاؤنٹر تیار کروائیں۔
Notice: compact(): Undefined variable: limits in /home/thainewsi/public_html/wp-includes/class-wp-comment-query.php on line 860
Notice: compact(): Undefined variable: groupby in /home/thainewsi/public_html/wp-includes/class-wp-comment-query.php on line 860
Notice: Undefined variable: aria_req in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/comments.php on line 73
Notice: Undefined variable: aria_req in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/comments.php on line 79