192

بڑہتی ہوئی مہنگائی اور حکومتی کارکردگی ۔کالم نگار : ملک عاطف عطا ۔

بڑہتی ہوئی مہنگائی اس وقت وفاقی حکومت کے لیئے بڑا چیلنج بنی ہوئی ہے مسلسل پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے پاکستان میں اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بھی بڑہتی جارہی ہیں جبکہ حکومتی وزراء سے مہنگائی کے حوالے سے کوئی سوال کیا جائے تو وہ عالمی منڈی میں بڑہتی ہوئی مہنگائی کو وجہ بتا کر بری الذمہ ہونے کی کوشش کرتے ہیں اور اپوزیشن اراکین کے بیانات کی جانب نظر ڈالی جائے تو وہ مہنگائی کا ذمہ دارموجودہ وفاقی حکومت کو ٹھہراتے ہیں ، اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ ملک میں اسوقت موجود مہنگائی پاکستان کی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے جہاں آٹا، دالیں ، چاول ، چینی، گھی، سبزیاں اور دیگر اشیائے ضروریہ غریب انسان کی پہنچ سے دور ہوتی جارہی ہیں ، بڑہتی ہوئی مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیئے چند روز قبل وزیراعظم پاکستان عمران خان کی سربراہی میں اجلاس بھی منعقد ہوا جس میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور با لخصوص اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کا جائزہ لیا گیا فی الفور مہنگائی کو کم کرنے کے لیئے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں پر عائد ٹیکسز کو کم یا ختم کرنے پر بھی مشاورت کی گئی اور باہمی مشاورت کے بعد اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں پر عائد ٹیکس کو کم کرنے کی منظوری بھی دیدی گئی اور وزیراعظم نے پرائس کنڑول کمیٹیوں کو ہنگامی بنیادوں پر مہنگائی کو کنٹرول کرنے اور اس کے سدباب کے لیئے اقدامات کرنے کے احکامات بھی جاری کیے تا کہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں کمی لائی جا سکے اور عوام کو فوری ریلیف فراہم کیا جا سکے جبکہ اس کے برعکس وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں ہنگامی بنیادوں پرکمی اور عوام کو فور ی ریلیف کی فراہمی کو ناممکن قراردیدیا اوراس کے اگلے ہی روز وزیرداخلہ نے بیان دیا کہ وزیراعظم عمران خان کی کاوشوں سے ایک سال میں ہم مہنگائی پر قابو پالیں گے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح اتنی ہے نہیں جتنی منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں نے مصنوعی طریقوں سے کی ہوئی ہے ا ب اگر اس صورتحال کو دیکھا جائے تو یہ اندازہ لگا نا بہت مشکل ہے کہ حکومت مہنگائی کو کس انداز میں دیکھ رہی ہے اور اس کی روک تھام کے لیئے کیا اور کتنی سنجیدگی سے اقدامات کر رہی ہے اگر مہنگائی کو کم کرنے کا حل اشیائے خوردنوش پر عائد ٹیکس ہی ہے تو یہ ٹیکس کم کرنا حکومت کو تین سال پہلے نظر کیوں نہیں آیا اور اگر پرائس کنٹرول کمیٹی اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی ہے تو اس کی کارکردگی کو بہترکرنے یا اس کے خلاف پہلے ایکشن کیوں نہیں لیا گیا یا پھر اس مہنگائی کے پیچھے منافع خور اور ذخیرہ اندوز مافیا ہے تو کیا ہماری حکومت اتنی کمزور اور بے بس ہے کہ وہ اس منافع خوروں کے خلاف ایکشن لینے سے گھبراتی ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان ہر موقع پر قوم کو نہ گھبرانے کا مشورہ دیتے ہوئے نظر آتے ہیں ، بہرحال کچھ بھی کہیں لیکن مہنگائی اس حکومت کے لیئے اس وقت بھرپور سر درد بنی ہوئی ہے اور جہاں تک میری ناقص عقل کام کرتی ہے اسد عمر صاحب نے بالکل ٹھیک فرمایاہے کہ مہنگائی کو کنٹرول کرنا اورعوام کو ریلیف دینا فی الحال ممکن نہیں ہے ، پاکستان کی یہ تاریخ رہی ہے کہ اگر کسی چیز کے نرخ بڑھ جاتے ہیں تو وہ دوبار ہ کم نہیں ہوتے یا اگر کمی ہوتی بھی ہے تو چند پیسوں یا ایک سے دوروپے کی ہوتی ہے جو کہ صرف عوام کو تسلی دینے کے لیئے کی جاتی ہے، پی ٹی آئی کی حکومت جب سے آئی ہے مسلسل مشکلات میں گھری ہوئی ہے اور مزید نہ جانے کتنے مسائل اور چیلنجز کا سامنا وفاقی حکومت کوکرنا پڑے لیکن ایک بات تو ہے کہ اگر وفاقی حکومت نے مہنگائی کو کم کرنے کے لیئے کوئی جامع اقدامات یا حکمت عملی نہ اپنائی تو اس کا شدید نقصان اٹھانا پڑسکتا ہے اور بڑہتی ہوئی بیروزگاری بھی پی ٹی آئی کی حکومت کی مشکلات میں اضافے کا باعث بنے گی جس کا خمیازہ بہرحال پی ٹی آئی کو یاتو حکومت سے ہاتھ گنواکر بھگتنا پڑیگا یا پھر آئندہ الیکشن میں بری طرح ہار کی صورت میں ان کے سامنے آنے کے امکانات ہیں ،آج کے دور میں ہر انسان جانتا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کے ساتھ کاروبار حیات کا معاملہ منسلک ہے اور جیسے ہی پٹرول کے نرخوں میں اضافہ ہوتاہے تو ہر چیز کے نرخ خود بخود ہی بڑھا دیئے جاتے ہیں عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے اور پوری دنیا میں مہنگائی بڑھنے کے حکومتی وزراء کے بیانات بھی بالکل سچ ہوں گے لیکن یہاں ضرورت اس بات کی ہے کہ عالمی منڈی میں ہونے والی مہنگائی کے جو اثرات سے پاکستان کی جو غریب عوام متاثر ہورہی ہے اس کو کیسے ریلیف دیا جائے عوامی ریلیف کے حوالے سے حکومت ٹارگٹڈ سبسڈی کی باتیں گزشتہ تین سالوں سے کرتی آرہی ہے مگر اس ٹارگٹڈ سبسڈی کے حوالے سے بھی کوئی قاعدہ یا قانون واضح نہیں کیا جا سکا ہے جبکہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی کی قیمتوں میں چالیس فیصد ٹارگیٹڈ سبسڈی کے حکومتی فیصلے پر بھی کوئی پیش رفت نظر نہیں آرہی ہے ، یوٹیلیٹی اسٹورز پر بھی عوام کو کوئی خاطر خواہ ریلیف نہیں ملتا اور اگرکوئی آءٹم سستا ہو بھی تو وہ دستیاب نہیں ہوتا پاکستان میں اسوقت پٹرول138روپے فی لیٹر پر فروخت ہورہا ہے جو کہ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح ہے اور پٹرول کے نرخوں میں حالیہ اضافے نے تو مہنگائی کو ایسی آگ لگادی ہے جس کی کوئی انتہا نہیں ہے اپوزیشن جماعتوں کے سربراہان، ووٹرز ، سپورٹرز کے علاوہ اب تو ایک نیوٹرل پاکستانی جس نے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ بہت ساری امیدیں وابستہ کر لیں تھی وہ بھی عمران خان اور اس حکومت سے شدید ناراض ہوچکا ہے اپوزیشن لانگ مارچ، دھرنوں اور احتجاج کی تیاریاں کر رہی ہے اگر حکومت نے مہنگائی کو کنٹرول کرکہ عوام کو ریلیف نہ دیا تو حکومتی مشکلات میں اضافہ ہوسکتا ہے جو کہ حکومت کے خاتمے کا باعث بھی بن سکتی ہیں اگرحکومت عوام کو ریلیف نہیں دے سکتی تو کم ازکم قوم کو گھبرانے کی اجازت ہی دے دیں کیونکہ اب تو قوم بھی دل سے گھبرانا چاہتی ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں


Notice: Undefined index: HTTP_CLIENT_IP in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 296

Notice: Undefined index: HTTP_X_FORWARDED_FOR in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 298

Notice: Undefined index: HTTP_X_FORWARDED in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 300

Notice: Undefined index: HTTP_FORWARDED_FOR in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 302

Notice: Undefined index: HTTP_FORWARDED in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 304

Notice: compact(): Undefined variable: limits in /home/thainewsi/public_html/wp-includes/class-wp-comment-query.php on line 860

Notice: compact(): Undefined variable: groupby in /home/thainewsi/public_html/wp-includes/class-wp-comment-query.php on line 860

Notice: Undefined variable: aria_req in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/comments.php on line 73

Notice: Undefined variable: aria_req in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/comments.php on line 79

اپنا تبصرہ بھیجیں