’’پولیوکا ٰخاتمہ آج اور ابھیـــ ـ ــ۔ـ“ـ صحت اور تندرستی اللہ کی نعمتوں میں سے سب سے اہم نعمت ہے۔ہمارے جسم اس طرح سے بنے ہیں کہ یہ بیماریوں اور جراثیم کے خلاف قدرتی طور پر مزاحمت پیش کرتے ہیں۔لیکن گندگی اور ماحول میں عدم توازن سے اکثر وبائیں پھیل جاتی ہیں۔جس کے لئے پوری دنیا کے انسان مل کر ان کا حل اور علاج ڈھونڈتے ہیں۔پولیو بھی ایسی ہی ایک بیماری ہے جو ایک خاص وائرس سے پھیلتی ہے اور یہ بچوں کے اعصا بی نظام پر اثر انداز ہوتی ہے اور معذوری کا باعث بنتی ہے ۔ دنیابھرسے اس کے خاتمے کے لئے اجتماعی کوششیں کی گئیں ہیں ۔جس سے تقریباً تمام دنیا سے اس کا خاتمہ ہو چکاہے ۔ صرف چند ممالک ہیںجہاں ابھی تک اس کے کچھ کیسز موجود ہیں۔ ان میں پاکستان ، افغانستان اور چند ترقی پذیر ممالک شامل ہیں۔ پاکستان میں اس سال اس کا صرف ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔ پاکستان اور دیگر ممالک سے اس کے خاتمہ کے لئے ایک بین الاقوامی تنظیم روٹری انٹرنیشنل کا اہم کردار ہے۔ پاکستان سے روٹری انٹرنیشنل نے بھر پور انداز میں اپنے وسائل سے بھر پور مہم چلائی ہے۔ اور پاکستان کو پولیو فری کر دیاہے۔ پاکستان میں ہر سال دو دفعہ پولیو کی ویکسین پلائی جاتی ہے۔
کبیر خان نے اخبارات اور ٹی وی سے پولیو کی ویکسین پلانے کا سنا تو اس نے بڑی سنجیدگی سے اپنے تنظیمی دوستوں کو اکٹھا کیا اور مٹینگ کے بعد ایک جاندار پلان بنا لیا۔ کیونکہ کبیر خان کی ہما اور پاپا روٹری انٹرنیشنل کے ممبر بن چکے تھے ۔ کبیر خان نے تعاون سے علاقہ کے میونسپل لیڈ منسٹریٹر صاحب سے میٹنگ کی ان کو اپنے پلان سے آگاہ کیا اور دوستوں کے ساتھ مل کر اپنے علاقہ کی چاروں یونین کونسلز کے لیے چار ٹیمیں بنائیں اور مہم کے آغاز سے ایک ہفتہ پہلے پولیو کے خطرات اور ویکسین کی اہمیت پر ایک پمفلٹ چھپوایا اور چاروں یونین کو نسلز کے ہر گھر تک پہنچایا اور گھر گھر جا کر ایک سے پانچ سے پانچ سال تک کے تمام بچوں کا ڈیٹا اکٹھا کیاا ور بلدیہ کے ملازمین کے تعاون سے گھروں میں کو بچوں کی صحت کی اہمیت سے آگاہ کیا ہے ۔ پولیو ویکسین پلانے کے دن کبیر خان اور اس کی ٹیموں نے محکمہ صحت کے افراد اور ٹیموں کو بچوں کا ڈیٹا فراہم کیا اور گھر گھرجا کر ہر بچے کوپولیو ویکسین کے قطرے پلانے میں بھر پور تعاون کیا۔ سب نے خود بھی روٹری انٹرنیشنل کی طرف سے دئیے گئے جیکٹ اور کیپ پہنے اور تمام ہیلتھ ورکرز کو بھی پہنائے اور پورے نظم و ضبط کے ساتھ سہ پہر تک یہ مہم مکمل کروائی ۔ ہرسکول میں گئے۔ وہاں پرنسپلز صاحبان کو بھی کیپ اور جیکٹ دئیے ۔ پمفلٹ دئیے اور ان کا شکریہ ادا کیا ۔ کبیر خان اور اس کے دوستوں کے ذہانت امیز تعاون اور سماجی خدمت خلق کے جذبہ اور کارکردگی سے ایڈمنسٹریٹر صاحب اور محکمہ صحت کے افسران بے حد متاثر ہوئے اور بچوں کے جذبہ کو انہوں نے سراہا اور ایک تقریب منعقد کر کے بچوں میں اسناد تقسیم کیں۔ اور انہیں بہترین سماجی کارکن قرار دیا۔ روٹری انٹرنیشنل نے بچوں کے کلب کو چارٹرڈ کر لیا اور انہیں اپنا بہترین ممبر بنا لیا ۔ پیارے بچوں خدمت خلق کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لینے سے نہ صرف ہمارا ملک صاف ستھرا اور تندرست ہو گا ۔ بلکہ صحت مند بچوں سے صحت مند قوم بنے گی اور ملک کی ترقی بھی ہو گی۔ تحریر: عبدالکریم جاذب
146
Notice: compact(): Undefined variable: limits in /home/thainewsi/public_html/wp-includes/class-wp-comment-query.php on line 860
Notice: compact(): Undefined variable: groupby in /home/thainewsi/public_html/wp-includes/class-wp-comment-query.php on line 860
Notice: Undefined variable: aria_req in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/comments.php on line 73
Notice: Undefined variable: aria_req in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/comments.php on line 79