کبیر خان کے کارنامے ’’چیونگم بال‘‘ تحریر: ندرت ناز جاذب ’’چیونگم بال‘‘ بچے بڑے اور کھلاڑی چیونگم بڑے شوق سے چباتے ہیں اور نئی نئی اقسام اور ذائقوں کی چیونگم بازاروں میں دستیاب ہوتی ہیں۔پھر اس سے بڑے بڑے بیل بناتے ہیں۔جو پھٹ کر چہرے پر پھیل جاتی ہے۔کبیر خان بھی ایک دن چیونگم چنا کر ببل بنا رہے تھے کی ایک تتلی ان کے اس ببل سے ٹکرائی اور ببل کے اندر قید ہو گئی ۔ ببل کافی بڑا تھا۔ اس سے کبیر خان کے ذہن میں ایک خیال آیا اور وہ فوراً اپنی لیب کی طرف دوڑے اور تحقیق شروع کر دی۔کئی دنوں کی تحقیق اور کام کے بعد آخرکار وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئے اور کچھ ابتدائی تجربات کے بعد ان کو اپنی کامیابی کا یقین آگیا اور ایک بہت کارآمد گیجٹ وجود میں آ گیا تھا۔ تین ہفتوں کے بعد آپی گڑیا ناز کے ساتھ کبیر خان کو لاہور ورچوئل یونیورسٹی جانا پڑا۔جہاں آپی گڑیا ناز کا کانووکیشن تھا اور ان کو ڈگری ملنے کی تقریب کا انعقاد تھا۔تقریب کے لئے یونیورسٹی حال میں انتظامات کیے گئے تھے۔ تمام طلبہ و طالبات اور مہمان پہنچ چکے تھے۔صوبہ کے گورنر مہمانِ خصوصی تھے۔وائس چانسلر کے ساتھ گورنر صاحب ہال میں داخل ہوئے۔ تمام ہال نے کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا۔ پھر تلاوت سے تقریب کا باقاعدہ آغاز ہوا۔اچانک ہال میں سے پانچ لوگ کھڑے ہو گئے اور انہوں نے ہتھیار نکال لیے اور سٹیج کی طرف بڑھے ۔ انتظام پر موجود عملہ اور سٹیج پر موجود طلبہ وطالبات مہمانوں اور حملہ آوروں کے درمیان کھڑے ہو گئے اور ان کو روکنے کی کوشش کی ۔ کبیر خان نے یہ سب دیکھا تو اپنی نئی ایجاد چیونگم بال ان حملہ آوروں کو مارے جس سے وہ بال فوراً پھول کر بڑے ببل کی شکل اختیار کر گئے اور نکلنے کے لیے ہاتھ پاؤ ں مارنے لگے ۔ انہوں نے ببلز کو گولیوں سے چھلنی کرنا چاہا لیکن کبیر خان نے خاصی تحقیق ایسا مٹیریل استعمال کیا تھا ۔ جس میں نہ صرف تیزی سے ہوا بھر جاتی تھی بلکہ وہ انتہائی باریک ،شفاف اور بلٹ پروف ، بم پروف اور ساؤنڈ پروف مٹیریل تھا ۔ وہ صرف مخصوص لیزر کی مدد سے فضا میں تحلیل ہوتا تھا۔ اور وہ کنٹرول ڈیوائس کبیر خان کے ہاتھ میں تھی۔ جبکہ پورا ہال حیرت میں گم تھا کہ وہ حملہ آور کیسے ایک ببل میں قید ہو گئے ہیں اور بے بس ہو گئے تھے ۔ آپی گڑیاناز اپنے کیمرے سے یہ تمام کاروائی لائیو اپنے چینل کو بھیج رہی تھیں ۔ دیگر صحافی اور کیمرہ مین بھی موجود تھے۔ جو اپنے چینل کو لائیو نشریات بھیج رہے تھے ۔ فوراً ہی سکیورٹی کے کمانڈوز آگئے اور حملہ آور کو گھیر لیا تھا اور ان کو نشانے پر رکھ لیا تھا۔حملہ آور تھک چکے تھے اور ببل کے اندر بے بس اور پر یشان تھے ۔ جب وہ نڈھال ہو گئے تو کبیر خان نے خاموشی اور چپکے سے ان پر لیزر ڈال دی اور ببل ٖغائب ہو گئے اور ہوا میں تحلیل ہو گئے ۔ صرف آپی گڑیا ناز کو پتہ تھا ۔ باقی پورا ہال بے خبر اور حیران تھا ۔ سب کو گرفتار کر لیا گیااور ان کو آرمی نے اپنی تحویل میں لے لیا اور مزید تفشیش اور تحقیق کے لیے انویسٹی گیشن سنٹر لے گئے۔ تقریب دوبارہ شروع ہوئی انعامات اور ڈگریاں طلبہ و طالبات کو تقسیم کی گئیں۔آپی کو ڈگری اور انعام ملا جس کی فوٹیج کبیر خان نے بنائی۔ اختتام پر مہمان خصوصی نے اپنے صدارتی خطبہ میں طلبہ و طالبات کے حوصلہ اور بہادری کو سراہا اور ببل گم بالز والے خفیہ مجاہد کی بے حد تعریف کی۔ اس کی جرات، حاضر دماغی، ہمت اور ذہانت کو خراجِ تحسین پیش کی اور اسے مستقبل کا عظیم سائنسدان اور ہیرو قرار دیا۔ اس کا شکریہ ادا کیا کہ آج اس نے قوم کے مستقبل کی حفاظت کی ہے۔کبیرخان ہلکا ہلکا مسکرا رہے تھے اور آپی گڑیا ناز اسے فخر سے دیکھ رہیں تھیں۔تحریر: ندرت ناز جاذب