کبیر خان کے کارنامے
“موہنجودوڑو کی سیر”
پیارے بچو علم کا حصول اور اسکی تلاش ہر طالب علم کا بنیادی وصف ہے۔ہمارے پیارے نبی نے فرمایا”کہ علم حاصل کرو خواہ تمہیں چین جانا پڑے” یعنی علم مومن کی میراث ہے اور یہ نبیوں کا ورثہ ہے۔تو بچو اس دفعہ عید کی چھٹیوں میں کبیر خان نے پوری فیملی کے ساتھ موہنجو دوڑو کی سیر کا پروگرام بنایا۔عید کے اگلے دن سب گھر والے جلدی تیار ہو گئے اور ضروری کھانے پینے کا سامان لیا اور اپنی گاڑی میں منزل کی طرف روانہ ہو گئے۔ائیر پورٹ سے حیدرآباد کی فلائٹ لی اور پھر اس سے آگے گاڑی میں موہنجودوڑو پہنچ گئے اور سب گھر والے دو گروپس میں کھنڈرات کی سیر کرنے لگ گئے۔وہاں پر کچھ ماہرین آثار قدیمہ بھی اپنے اوزاروں کے ساتھ کھنڈرات کے ایک طرف نئے آثار کی تلاش کر رہے تھے۔کبیر خان اپنی متجسس طبیعت کے ساتھ بڑی گہری نظروں سے اطراف کا جائزہ لے رہے تھے۔اچانک کبیر کی نظر ایک ٹوٹے پھوٹے راستے پر پڑی اس نے اپنی بڑی سسٹر ندرت ناز کو ساتھ لیا جو کہ خود بھی ایک تفتیشی صحافی تھیں اور بڑے بڑے اخبارات اور ٹی وی چینل کے لیے پروگرام کرتی تھیں۔ان کے پاس انکا چھوٹا سا مووی کیمرہ بھی تھا سو وہ سارے مناظر کو فلما بھی رہی تھیں۔دونوں بہن بھائی اس راستے پر ہو لیے۔تھوڑی دور کے بعد وہ راستہ ایک سرنگ نما گہرائی کے پاس جا کر رک گیا۔بظاہر آگے کوئی راستہ نہ تھا۔کبیر خان نے گہرائی کے آس پاس دیکھا اور ایک ابھری ہوئی جگہ سے مٹی صاف کی تو اس کے نیچے سیڑھیاں سی نظر آئیں۔دونوں احتیاط سے سیڑھیاں اترنے لگے اور تمام مناظر کی فلم بھی بنا رہے تھے۔آگے پھر راستہ بند تھا اور سامنے مٹی کا دھیر سا تھا۔ کبیر خان اور ندرت ناز(سینیر صحافی) نے کیمرے کو سٹینڈ پر لگایا اور اس ڈھیر پر سے ہلکا ہلکا نوکیلی چیزوں سے احتیاط سے مٹی اتارنی شروع کر دی۔تھوڑی دیر کے بعد اسکے پیچھے سے ایک بڑا سا لکڑی کا دروازہ نکل آیا۔جس کے درمیان میں ایک زنجیر سی لٹکی ہوئی تھی۔اس زنجیر کو کھینچا تو دروازہ ہلکی سی کھڑکھڑاہٹ سے آدھا کھل گیا اور اندر جانے کا راستہ نظر آ گیا۔دونوں احتیاط سے اندر داخل ہو گئے اور کیمرہ کی فلیش لائٹ روشن کردی وہ حیران رہ گئے کہ اندد قدیم دور کے مختلف دھاتوں اور مٹی سے بنے برتن اور کپڑے بڑی نفاست سے سجے ہوئے تھے۔جیسا کہ وہ ایک مشترکہ گودام ہوتا ہے۔ایک طرف اناج کی طرح کے آثار بھی نمایاں تھے۔ کبیر خان اور صحافی ندرت ناز نے سیر ہی سیر میں قدیم ورثہ دریافت کر لیا تھا۔ اس ہال نما گودام سے چاروں طرف دروازے نظر آرہے تھے۔کبیر خان اور ندرت ناز نے فورا واپس آکرماہرین آثار قدیمہ اور مما پاپا اور فیملی کے دوسرے ارکان کو تمام بات بتائی۔ماہرین نے فورا حکومتی اداروں کو فون کیا اور خود سب لوگ کبیر خان اور ندرت ناز کے ساتھ اس ہال میں پہنچ گئے۔وہاں روشنی کا انتظام کر دیا گیا اور وہاں سے کروڑوں روپیہ مالیت کے قدیم سونے کے سکے اور اس دور کا قیمتی ورثہ دریافت ہوا اور شہر کا وہ حصہ جو ماہرین تلاش کر رہے تھے۔وہ یہی تھا۔ماہرین بہت پر جوش تھے اور کبیر خان اور ندرت ناز کی ذہانت،عقلمندی اور متجسسی طبیعت کی تعریف کر رہے تھے اور شاباش دے رہے تھے۔انہوں نے کبیر خان سے گھر کا ایڈریس لے لیا اور مما پاپا سے بھی ملاقات کی ندرت ناز کو ایک زبردست سٹوری مل گئی تھی۔اگلے دن ان کے اخبار “تصور” میں پوری کہانی با تصویر شائع ہوئی اور اخبار ہاتھوں ہاتھ بکا۔اور ندرت ناز کے چینل”جیو نیوز” نے بھی پوری سٹوری فلم کے ساتھ ناظرین کو دکھائی۔تیسرے دن پاپا کو ایک بڑی مالییت کا چیک موصول ہوا۔جو کہ خزانے کے 25 فیصد کا پہلا چیک تھا۔باقی رقم کے بارے میں بعد میں دینے کا وعدہ کیا گیا تھا سو کبیر خان اور ندرت ناز کے لیے تعریفی اسناد تھیں اور انکے لیے قومی میڈل کی سفارش بھی کی گئی تھی۔
104
Notice: compact(): Undefined variable: limits in /home/thainewsi/public_html/wp-includes/class-wp-comment-query.php on line 860
Notice: compact(): Undefined variable: groupby in /home/thainewsi/public_html/wp-includes/class-wp-comment-query.php on line 860
Notice: Undefined variable: aria_req in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/comments.php on line 73
Notice: Undefined variable: aria_req in /home/thainewsi/public_html/wp-content/themes/upaper/comments.php on line 79